Sunday 29 March 2015

Shahid Afridi Telling Misbah’s Diet-Very Astonishing

Shahid Afridi Telling Misbah’s Diet-Very Astonishing



Dailymotion


Playwire




Media Always Keep On lying-Shahid Afridi Strong Criticism On Media

Media Always Keep On lying-Shahid Afridi



Dailymotion


Playwire




پاک سعودی دفاعی تعاون،نت نیا استدلال

روزنامہ نوائے وقت ۔ 29 مارچ 2015

ہمارے وزیر دفاع نے ایک دن ایک بیان دیا ، دوسرے دن کوئی اور، مسئلہ پیچیدہ ہو تو وزرا کو بحث مباحثے کے بعد کسی رائے کا اظہار کرنا چاہئے۔ڈینگی کا مسئلہ حل کرنے کے لئے بھی اس حکومت کو سری لنکا کی نرسوں کو بلاکر مشاورت کرناپڑی تھی۔ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے یا نہ کرنے کا مسئلہ بھی ڈیڑھ سال تک لٹکتا رہا ور اس دوران کئی آل پارٹیز کانفرنسیں بھی منعقد ہوئیں۔ اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمے میں حکمرانوں کے چین اور جرمنی کے پے در پے دورے بھی کسی کام نہیں آ سکے، اس لئے سعودی یمن ایران قضیئے میں ٹانگ اڑانی چاہئے یا اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر جنگ میںکود جانا چاہئے، اس کے فیصلے کے لئے کسی سے تو مشورہ کیا جائے۔


حکمرانوں کے ذاتی تعلقات پر فیصلے ہونے ہیں تو جمہوریت کالفظ آئین سے کھرچناپڑے گا۔

میری تجویز ہے کہ پارلیمنٹ کے ایک بند کمرے کے اجلاس میں ہماری عسکری قیاد ت قوم کے نمائندوں کو اعتماد میں لے۔ماضی میں اندرونی اور بیرونی خطرات پر ایسا ہوتا چلاا ٓیا ہے اوراس سے کسی حتمی فیصلے تک پہنچنے میںمدد ملتی رہی ہے۔آئی ایس پی ا ٓر کے سربراہ میڈیا کو اعتمادمیںلیں۔ ضرب عضب پر وہ پنڈی سے باہر نکلے تھے ا ور قومی اتفاق رائے پیدا ہونے میں ذرا دیر نہیں لگی تھی۔

ہمیں ایک اور نکتہ بھی زیر غور لانا ہے اور یہ نکتہ میرے ذہن میں میرے مرشد مجید نظامی نے بٹھایا ہے، کسی کو یقین نہ آئے تو نوائے وقت کے پرانے اداریوں پر ایک نظر ڈال لے۔ محترم مجید نظامی نے کئی بار لکھا کہ پاکستان خلیج کے دہانے پر چوکیدار کا فریضہ ادا کرتا ہے۔ اور اس فریضے کی احسن طریقے سے ادئیگی کے لئے خلیجی اور عرب ممالک نے بجا طور پر پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں دل کھول کرہاتھ بٹایا ہے۔آج ہمیں سوچنا ہے کہ خلیج اور عرب دنیا میں کوئی خطرہ سر اٹھائے تو کیا چوکیدار خراٹے بھرتا رہے۔میں اس پر کوئی فیصلہ نہیں دیتا، صرف بحث کے لئے ایک نقطہ ایجنڈے پر رکھ رہا ہوں۔

ہم دیکھ رہے ہیں کہ سووئت روس کے انہدام کے بعد امریکہ واحد سپر طاقت کے طور پر بپھر اہوا ہے، ٹھیک ہے وہ بڑی عسکری اور معاشی قوت ہے لیکن اسے تسخیر عالم کا حق کس نے دیا، اب اس نے یورپی یونین کو اپنا دم چھلہ بنا لیا ہے اور یہ سب مل کر جس ملک کو چاہے تاراج کر دیتے ہیں، کہنے کو لیبا میں عرب بہار کے جھونکے چلے۔مگر قذافی کو ایک نیٹو طیارے کے میزائل نے مارا۔ کیا نیٹو میزائل سے عرب بہار کی کاشت کی گئی ۔ مصر میں بھی امریکی اور یورپی مداخلت نمایاںنظر آتی ہے، جدید دور کی مہذب دنیا جمہوریت کے گن گاتی ہے مگر مصری فوج کے ہاتھوں منتخب صدر مرسی کا تختہ الٹا اور اب وہاں تھوک کے حساب سے جمہوریت پسندوں کو پھانسیاں دی جا رہی ہیں، یہ عرب بہار کاایک اور رخ ہے۔

شام میں عرب بہار کے پس پردہ جھونکے ننگے ہو کر سامنے آ ٓ گئے ہیں۔باغیوں کو امریکی ا ور یورپی اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ان کے پاس میزائل بھی ہیں، ٹینک بھی ۔

الجزائر، اور شام میں امریکہ اوریورپی یونین نے اسی القاعدہ کو استعمال کیا ہے جس کے خلاف اس نے نائن الیون کے بعد سے اعلان جنگ کر رکھا ہے اور جس کا تعاقب کرتے کرتے پاکستان کا سلالہ اور افغانستان کا تورا بورا بنا دیا گیا۔

عراق کو کس جرم بے گناہی کی سزا ملی،اس پر تو کوئی مﺅرخ ہی فیصلہ دے سکے گا۔

مگر یہ سارا میلہ کسی کی چادرکوچرانے کے لئے رچایا گیا ہے۔

جب سے امریکہ ا ور یورپی یونین اور ان کے اتحادیوں نے نئے استعماری دور کا آ غاز کیا ہے تو ایک ہی سوال ذہنوں کو پریشان کر رہا ہے کہ الجزائر، مصر، شام، عراق، افغانستان میں کوئی تبدیلی لا کر ان استعماری قوتوں کے ہاتھ کیا آئے گا۔ا ٓخر ان ملکوںکے پلے ہے کیا۔

اس دوران ایک تبدیلی اور آئی۔ پاکستان سے فوجی حکومت کی چھٹی کراد ی گئی۔اسے بہت گالیاں پڑیں کہ اس نے پاکستان کو امریکی جنگ میں دھکیل دیا تھا مگر پچھلے سات آٹھ سال کے جمہوری دور میں بھی پاکستان کی یہ پالیسی تبدیل نہیںہوئی، یہ جنگ بھی جاری ہے، ڈرون بھی جاری ہیں۔مگر اب کوئی جمہوری حکومت کواس کے لئے مغلظات نہیں سناتا۔بلکہ اب یہ گردان ہے کہ یہ جنگ ہماری ہے۔

ہمارے ہمسائے میں بھارت ہے، آبادی، وسائل، معیشت اور عسکری قوت کے لحاظ سے یہ ایک علاقائی طاقت ہے اور اس کے عزائم کبھی ڈھکے چھپے نہیں رہے، وہ مہابھارت کا نقشہ پکڑے صدیوں سے اس انتطار میں ہے کہ کب اس کا داﺅ چلے اور وہ اپنے خوابوں کو حقیقت کا روپ دے۔اس نے طاقت کے ذریعے پاکستان کو کٹ ٹو سائز کر کے رکھ دیا مگر یہ ہماری خوش نصیبی تھی کہ ہم ایٹمی قوت بن گئے اور اب بھارت میں یہ چنا چبانے کی ہمت نہیں۔ وہ ہمیں ارد گرد سے گھیر رہا ہے، افغانستا ن میں اثرو نفوذو پھیلارہا ہے، پاکستان کے اند ر انتشار کو ہواد ے رہا ہے۔اس کی خواہش ہے کہ امریکہ کی طرح سرجیکل اسٹرائیک کر کے ہمارا کچومر نکال دے۔

ہمارے سامنے کئی راستے ہیں ، ایک تو یہ کہ اپنے انجام کا آرام سے انتظار کریں۔ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں، اپنے ایٹم بم ایک پہاڑ کی سرنگوں سے نکال کر دوسرے پہاڑوں کی سرنگوںمیں چھپاتے پھریں۔ جو اسلحہ ہماری حفاظت کے لے بنا تھا، گھاس کھا کر بنا تھا، اس کی حفاظت کا کٹھن فریضہ انجام دیں۔دنیا کو یقین دلائیں کہ ہمارا ایٹمی ا ور میزائل کمانڈاینڈ کنٹرول سسٹم فول پروف ہے۔اس قدر فول پروف کہ اسے اپنے کام میں بھی نہ لا سکیں۔خدا نخواستہ!!

ایک راستہ یہ ہے کہ مرشد نظامی کے بقول ہم اپنے چوکیدارانہ فرائض ادا کریں، امریکہ اور نیٹو کے درجنوں ممالک کو دوسرے ملکوںمیںمداخلت کا حق حاصل ہے تو ہمیں کم از کم اپنے کسی دوست کے دفاع کاحق تو استعمال کرنا چاہئے۔ہم عالم ا سلام کا قلعہ ہیں ، واحد ایٹمی قوت ہیں، ایران جب بنے گا تو بنے گا ، ابھی نہیں بنا، ا ور کوئی اسلامی ملک اتنے جوگا نہیں، کسی اسلامی ملک کی فوج اس قدر پیشہ ورانہ تربیت کی حامل نہیں ،دہشت گردی کی جنگ میں ہماری افواج اپنی صلاحیتوں کالوہا منو اچکی ہیں۔پاکستان اگر کسی ملک کو فتح نہیں کر سکتا تو اللہ کے فضل سے ا سے بھی فتح نہیںکیا جا سکتا۔

سعودی عرب کے مسئلے میں اس بات پر تو کوئی دوسری رائے نہیں کہ آج یمن ہے، کل داعش ہے، پرسوں امریکی اور نیٹو ا افواج پیچھے پیچھے چلی آئیں گی تو انہیں حرمین شریفین کی سرزمین پر قدم رکھنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے، یہ فریضہ سارے ا سلامی ممالک کا ہے اور اگر سارے اسلامی ممالک خاموش بھی رہیں، دم سادھے بیٹھے رہیں تو بھی پاکستان کو تنہا یہ ذمے داری ادا

کرنی چاہئے ، پاک فوج حرمین شریفین کے دفاع کے لئے جانیں لڑا سکتی ہے۔

میں نے مختلف سیناریو زبیان کئے ہیں، ان میں سے میرے نزدیک کوئی حتمی نہیں، حتمی لائحہ عمل طے کرنے کے لئے میں ایک بار پھر قومی مشاورت پر زور دوں گا۔

بڑی معقول دلیل ہے کہ پاکستان کو اس جھگڑے میںکودنے کے بجائے ایران اور سعودی عرب کو سمجھانے کا کردار ادا کرنا چا ہئے۔سوال یہ ہے کہ کیا سعودی عرب نے یمن پر بمباری کی ہے یا ایران پر، سوال یہ بھی ہے کہ کیا سعودی عرب شام کے باغیوں کی مدد کررہا ہے یا ایران کے باغیوں کی۔یمن اور شام میں سعودی مداخلت پر ایران کو اعتراض ہے تو پہلے ایران کو ان دونوںملکوں میں مداخلت بند کرنا ہو گی، آیئے پہلے ایران کو سمجھانے چلتے ہیں۔تاکہ یہ تنازعہ مزید نہ پھیل سکے اور گھر پھونک تماشہ دیکھ والی صورت حال پیدا نہ ہو۔

میں ا س موضوع پر کئی پہلووں سے اپنی گفتگو جاری رکھوں گا، شاید یہ گفتگو ہمیں درست فیصلہ کرنے میں مدد دے سکے۔




یمن : سعودی عرب کا افغانستان

روزنامہ پاکستان ۔ 29 مارچ 2015

یمن میں سعودی عرب کے زیر قیادت عرب اتحاد نے باغی ’’الحوثیون‘‘ کے خلاف فضائی کارروائی کا آغاز کر کے عالمِ اسلام کو ایک نئی آزمائش سے دوچار کر دیا ہے ۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ حوثی فورس نے اپنے آپ کو، اپنے وطن کو، اپنے ہمسایہ ممالک اور پورے خطے کو جس آزمائش سے دوچار کر رکھا تھا، اس کے ردعمل نے موجودہ صورت حال کو جنم دے دیا ہے۔ بات جہاں سے اور جیسے بھی شروع کی جائے، یہ کہنا آسان نہیں ہے کہ ختم کہاں پر ہو گی ؂ کب ٹھہرے گا درد، اے دل کب رات بسر ہو گی اپنوں اور غیروں کی بے اعتدالیوں یا مُنہ زوریوں نے سعودی عرب کی سرحد پر ایک ایسا ’’افغانستان‘‘ لا کھڑا کیا ہے، جس کی گرہیں کھلتے کھلتے کھلیں گی۔ پاکستان اور افغانستان کی طرح سعودی عرب اور یمن کی سرحد بھی طویل اور یو رس(مسام دار) ہے۔ اس کی لمبائی1800کلو میٹر ہے اور اس میں سے آمدورفت کو روکنا آسان نہیں ہے۔ یمن میں بیٹھ کر سعودی عرب کے ساتھ وہی کچھ کیا جا سکتا ہے، جو افغانستان میں چھپنے والے پاکستان میں کر رہے ہیں یا پاکستان میں پناہ پانے والے افغانستان میں کرتے رہے ہیں۔ یمن کا شمار عالم عرب کے غریب ترین ممالک میں ہوتا ہے،اس لیے وہاں سے جس طرح کی ’’یلغار‘‘ سعودی عرب میں کی جا سکتی ہے، اس کا اندازہ ہر وہ آنکھ لگا سکتی ہے، جس میں ذرا سی بینائی بھی موجود ہے ، جس طرح بھارت افغانستان میں قدم جما کر وہاں سے پاکستان کو چرکے لگانے،بلکہ خنجر گھونپنے تک جیسی وارداتیں کر سکتا ہے اسی طرح سعودی عرب سے مخاصمت رکھنے والا کوئی عنصر(یا مُلک) اگر یمن میں اپنے (یا اپنی کٹھ پتلیوں کے) پاؤں جما لے تو یہاں بیٹھ کر کچوکے لگا سکتا ہے اور رستا ہوا خون دیکھ کر اطمینان کی سانسیں لے سکتا ہے۔ سعودی عرب اس سرحد پر باڑ لگانے کی کوشش میں ہے۔ ستمبر 2003ء میں اس منصوبے پر کام شروع ہوا اور 75کلو میٹر تک تعمیر کر لی گئی ، تو یمنی حکومت نے اس پر شدید اعتراض کر دیا، اس نے اسے تین سال پہلے طے پانے والے ایک سرحدی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا، جس میں سرحدی علاقوں میں آمدورفت کو کھلا رکھنے کا اقرار کیا گیا تھا۔ پانچ ماہ بعد سعودی عرب کو کام روکنا پڑا۔ امریکہ اور مصر کی کوششوں سے یمن نے مشترکہ پٹرولنگ اور واچ ٹاورز قائم کرنے پر اتفاق کر لیا تاکہ مداخلت کاروں اور سمگلروں کو روکا جا سکے۔2006ء میں عراق کے ساتھ سعودی سرحد پر باڑ لگانے کے منصوبے کی خبر عام ہوئی، تو اس کے ساتھ ہی یمن سرحد پر باڑ لگانے کا منصوبہ پھر منظر عام پر آ گیا، کہ سرحدی معاہدے کے تحت کیے گئے انتظامات نتیجہ خیز نہ ہو سکے تھے۔ ایک اندازے کے مطابق یمن سے ہر سال چار لاکھ تارکین وطن غیر قانونی طور پر سعودی عرب میں داخل ہو جاتے ہیں۔ جنوری2008ء میں باڑ سازی کا کام شروع کر دیا گیا، اس پر ساڑھے آٹھ بلین ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ یہ باڑ سرحد سے 100 میٹر کے فاصلے پر تعمیر کی جا رہی تھی، سعودی حکام نے یہ موقف اختیار کیا کہ اسے سعودی علاقے کے اندر تعمیر کیا جا رہا ہے۔اس کاوش سے بخوبی یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سعودی عرب کو اس کے افغانستان نے کس طرح کی الجھنوں سے دوچار کر رکھا ہے۔ مصر میں حسنی مبارک کے زوال کے بعد صدر صالح کی طویل حکومت کے خلاف جدوجہد شروع ہوئی، اور سڑکیں مظاہرین سے اٹ گئیں تو انہیں اقتدار چھوڑنا پڑا۔ وہ زیدی تھے، لیکن ان کی جگہ لینے والے ان کے نائب ہادی سُنی مسلمان تھے۔ یمن کے مختلف گروہوں نے ان کی صدارت پر اتفاق کیا اور انہیں بلامقابلہ صدر منتخب کر لیا گیا، لیکن بعدازاں اختلافات پیدا ہو گئے۔ اقتدار کی تقسیم آسان نہ رہی تو حوثیوں نے بغاوت کر کے دارالحکومت اور صدارتی محل پر قبضہ کر لیا۔ صدر ہادی نے فرار ہو کر جان بچائی۔ حوثی بغاوت کے پیچھے سابق صدر صالح کا ہاتھ بھی واضح تھا کہ فوج میں ان کے حامی دستے باغیوں کے ساتھ جا ملے تھے۔’’الحوثیون‘‘ نے انصار اللہ کے نام سے اپنے کام کا آغاز کیا تھا۔ ابتدا (1992ء) میں یہ ایک تبلیغی اصلاحی تحریک تھی، جس میں پڑھے لکھے نوجوان شامل تھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایک مسلح گروہ میں تبدیل ہو گئی۔2004ء میں اس کے سربراہ عبدالمالک الحوثی یمنی افواج سے ایک جھڑپ میں مارے گئے، تو یہ گروہ ’’الحوثیون‘‘ کہلانے لگ پڑا۔2003 میں عراق پر حملے نے اسے مسلح جدوجہد کی طرف مائل کر دیا۔ یاد رہے کہ امریکہ اور برطانیہ نے صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے لئے یہ مہم جوئی کی تھی اور اس کے انتہائی تلخ اثرات پورا خطہ، اب تک بھگت رہا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ صدام حسین کا تعلق بعث پارٹی سے تھا، اور انہیں سُنی سمجھا جاتا تھا، لیکن یمن کے جو نوجوان امریکہ مخالف جذبات میں ابل پڑے، وہ زیدی شیعہ کہلاتے ہیں۔ دارالحکومت صنعا کی مسجد میں انہوں نے ’’امریکہ مردہ باد‘‘ کے فلک شگاف نعرے لگائے تو حکومت سے ان کا ٹکراؤ ہو گیا۔ صدر صالح بھی زیدی تھے، لیکن انہیں نوجوان انقلابی ایک آنکھ نہیں بھا رہے تھے۔ یہاں سے حکومت کے ساتھ مخاصمت کا آغاز ہوا، بات مسلح کارروائیوں تک پہنچ گئی۔ فوج کو حرکت میں لایا گیا، انقلابی تحریک کے رہنما کو صدر صالح نے دارالحکومت میں مذاکرات کی دعوت دی، جسے انہوں نے رد کر دیا اور ایک جھڑپ میں جاں بحق ہو گئے۔ بالآخر صدر صالح کے اقتدار کا خاتمہ ہوا۔ ہادی حکومت قائم ہو گئی اور اس کے خلاف بغاوت نے انہیں بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ یمن کے زیدی، عقیدے کے اعتبار سے اہلِ سنت کے قریب اور اثنا عشری شیعوں سے دور ہیں وہ حضرت علی ؓ کو دوسرے صحابہ کے مقابلے میں افضل اور خلافت کا حق دار سمجھتے ہیں، لیکن تبرّیٰ نہیں کرتے۔ ان کے امام زید بن زین العابدین بن حسین بن علیؓ ،حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور حضرت عمرؓ کے بارے میں مودب تھے ان کا یہ قول مشہور ہے کہ مَیں نے اپنے بزرگوں سے ان (شیخین) کے بارے میں کوئی منفی بات نہیں سنی۔ زید بن علی نے امویوں کے خلاف جہاد کیا تو امام ابو حنیفہ نے ان کا (نسبتاً خاموش) ساتھ دیا تھا، اور ان کی مالی اعانت بھی کی تھی۔۔۔ اس تفصیل سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ یمن میں کوئی شیعہ سُنی تنازعہ موجود نہیں تھا اور فی الحقیقت آج بھی اسے صرف اس حوالے سے نہیں دیکھا سکتا۔ ’’الحوثیون‘‘ نے جدوجہد کا آغاز کیا تو ایران کو گویا ’’فطری حلیف‘‘ مل گئے۔ انہیں ہتھیار اور دوسرے لوازمات فراہم ہونے لگے اوران کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی۔ یوں جذبۂ شہادت سے سرشار نوجوانوں کی فوج تیار کر لی گئی۔’’الحوثیون‘‘ کے خلاف صدر ہادی کی امداد کے لیے سعودی عرب اور اس کے اتحادی فضاؤں میں تیر رہے ہیں تو ان کی کارروائی کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ویسے بھی زیدی یمن کی کل آبادی کا ایک تہائی ہیں، اور اگر فیصلہ قبیلے یا مسلک کی بنیاد پر ہونا ہے تو ایک تہائی، دو تہائی پر حکومت نہیں کر سکتے۔۔۔ یمن میں


اقتدار ان لوگوں کے پاس آ جائے جو سعودی عرب کے روایتی حریف کے حلیف ہوں، تو گویا حریفوں کو ایسی مچان میسر آ جائے گی، جہاں بیٹھ کر سعودی سرزمین میں کٹھ پتلیوں کو نچانے کی کوششیں تیز ہو سکیں۔ یہ بھی یاد رہنا چاہئے کہ یمن میں اس وقت مختلف عناصر اور مختلف مسالک کے جتھے اپنی اپنی دھن میں کارروائیاں کر رہے ہیں،یہاں القاعدہ اور داعش کے حامی بھی مسلح ہیں، اور وہ اپنے خوابوں میں مست(بلکہ بدمست) ہیں۔ یہ قبائلی معاشرہ ہے، اور اس کے مختلف قبائل ایک دوسرے سے اسی طرح برسر پیکار رہ سکتے ہیں، جس طرح افغانستان کے جہادی رہے ہیں یا کسی نہ کسی طور اب بھی ہیں۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کا اضطراب بے سبب نہیں ہے، اس لیے ان کی سیاسی، اخلاقی اور نفسیاتی امداد اہلِ پاکستان پر لازم ہے کہ مشکل گھڑی میں دوستوں سے یہی توقع رکھی جاتی ہے، جہاں تک عملی تعاون کا تعلق ہے، اس کی حدود و قیود کا جائزہ لینا سیاسی اور عسکری قیادت کے ذمے ہے۔ یہ کوشش بھی کی جانی چاہئے کہ ایران سے بات چیت کا دروازہ بھی کھلے،اور اسے باور کرایا جائے کہ عدم تحفظ کا ماحول اس کے حق میں بھی نہیں ہے۔ (یہ کالم روزنامہ ’’ دنیا‘‘ اور روزنامہ ’’پاکستان‘‘ میں بیک وقت شائع ہوتا ہے)




Shahid Afridi Signs Mauka Mauka For Indians

Shahid Afridi Signs Mauka Mauka For Indians



Dailymotion


Playwire




Mauka Mauka On Streets Of UAE – Hillarious

Mauka Mauka On Streets Of UAE – Hillarious



Dailymotion


Ebound




Several players’s ODI career ended in World Cup 2015

Several players’s ODI career ended in World Cup 2015



Dailymotion


Ebound




School watchmen given arms training in Swat

School watchmen given arms training in Swat



Dailymotion


Ebound




Arab league announces to build combined army of 40,000 soldiers

Arab league announces to build combined army of 40,000 soldiers



Dailymotion


Ebound




50 Houthi rebels killed in Saudi airstrikes

50 Houthi rebels killed in Saudi airstrikes



Dailymotion


Playwire




GC University annual sports festival concluded

GC University annual sports festival concluded



Dailymotion


Playwire




PM Nawaz Sharif should call APC regarding Yemen, Saudi issue: Altaf Hussain

PM Nawaz Sharif should call APC regarding Yemen, Saudi issue: Altaf Hussain



Dailymotion


Playwire




Lahore: Three days Spring festival concluded

Lahore: Three days Spring festival concluded



Dailymotion


Playwire




PTI Dharne Main Badnazmi Ki Aik Aur Video Leaked

PTI Dharne Main Badnazmi Ki Aik Aur Video Leaked



Dailymotion


Ebound




Rehman Malik What say About DASH

Rehman Malik What say About DASH



Dailymotion


Ebound




Hearing-impaired Pakistani kids call for help in Yemen

Hearing-impaired Pakistani kids call for help in Yemen



Dailymotion


Playwire




Hamain Kisi Sorat Is Jang May Nahi Parna Chahiye, Hamain In Ky Bech May Par Kr Aman Karwain Imran Khan

Hamain Kisi Sorat Is Jang May Nahi Parna Chahiye, Hamain In Ky Bech May Par Kr Aman Karwain Imran Khan



Dailymotion


Playwire




Gujranwala groom uses helicopter on bride’s wish

Gujranwala groom uses helicopter on bride’s wish



Dailymotion


Playwire




Rj Naved Prank Call To Plastic Surgeon And Then What Happened That Will Make You Laugh

Rj Naved Prank Call To Plastic Surgeon And Then What Happened That Will Make You Laugh



Dailymotion


Ebound




Aap Ki Kahani (Story Of Two Promising Students…) – 29th March 2015

Watch Aap Ki Kahani – 29th March 2015



Dailymotion





Howzzat Special World Cup Transmission – 29th March 2015

Watch special world cup transmission with Fawad Alam, on JAAG TV



Dailymotion


Playwire




Woh Kiya Hai On Express News – 29th March 2015

Woh Kiya Hai On Express News – 29th March 2015



Dailymotion


Ebound




Clean Bold (Worldcup Special) – 29th March 2015

Zukhruf Khan presents a Clean Bold on Roze News and talk with Syed Ehtesham-ul-Haq Cricketer Expert.



Dailymotion


ebounds




Zara-e- Ke Mutabiq (Yeman Mein Khana Jangi Ki Surat e Haal..!!!) – 29th March 2015

Watch Tahir Hussain Mashhadi(MQM),Shaukat Yousafzai(PTI),Shaukat Mehmood Basra(PPP),Malik Shakeel Awan(PMLN) In Zara-e- Ke Mutabiq – 29th March 2015..!!



Dailymotion





Criminals Most Wanted On Arynews – 29th March 2015

Watch Criminals Most Wanted On Arynews – 29th March 2015



Dailymotion


Playwire.com




Khabar Yeh Hai (Huge Difference In Thinking Of Nawaz Sharif, PTI: Imran Khan) – 29th March 2015

Haroon Rasheed Senior Analyst and Habib Akram Analyst in Khabar Yeh Hay on Dunya News and talk with Uzma Numaan.




Dailymotion


Playwire




Geo Cricket (Mission World Cup 2015..!!) – 29th March 2015

Watch Geo Cricket (Mission World Cup 2015..!!) – 29th March 2015



Dailymotion


Playwire




Rawalpindi: Metro Bus Pillar Fell On Cars… 4 Injured

Rawalpindi: Metro Bus Pillar Fell On Cars… 4 Injured



Dailymotion


Ebound.com




Diplomatic Affairs – 29th March 2015 – Repeat

Watch Alfredo Leone (Brazilian Ambassador to Pakistan), in Diplomatic Affairs – 29th March 2015 – Repeat




Dailymotion



Ebound




Imran Khan Woh Shaks Hein Jin Ki Ek Jhalak Ke Liye Loug Taraste The:- Waseem Akram

Imran Khan Woh Shaks Hein Jin Ki Ek Jhalak Ke Liye Loug Taraste The:- Waseem Akram



Dailymotion


Playwire.com




Josh Jaga De – 29th March 2015

Watch Josh Jaga De – 29th March 2015



Dailymotion


Ebound




Mission Melbourne Dikha Do Josh – 29th March 2015

Mission Melbourne Dikha Do Josh – 29th March 2015



Dailymotion


Playwire




Yeh Hai Cricket Dewangi – 29th March 2015

Yeh Hai Cricket Dewangi – 29th March 2015



Dailymotion


Playwire.com




Har Lamha Purjosh – 29th March 2015

Har Lamha Purjosh – 29th March 2015



Dailymotion


Playwire




We Were Brain Washed To Kill Opponents Confession of MQM Target Killer

We Were Brain Washed To Kill Opponents Confession of MQM Target Killer



Dailymotion


Ebound




Colonel Tahir Azeem Shot Dead In Hayatabad Peshawar

Colonel Tahir Azeem Shot Dead In Hayatabad Peshawar



Dailymotion


Playwire




MQM Target Killer Kamran Urf Munna Admits of Killing Ten Persons in Karachi

MQM Target Killer Kamran Urf Munna Admits of Killing Ten Persons in Karachi


story4


Source:- http://ift.tt/1BT3tzA




Allah Aakhri Dictator Hai, Wo Kabhi Khair Nahi Karta – Hassan Nisar’s Harsh Words For Allah

Allah Aakhri Dictator Hai, Wo Kabhi Khair Nahi Karta – Hassan Nisar’s Harsh Words For Allah



Dailymotion


Ebound