Saturday, 21 March 2015

ایران میں نیا سال

ایران میں نیا سال

21 مارچ کا دن ایران میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ایران میں اس روز کو عید نوروز کے طور پر منایا جاتا ہے،21 مارچ کو یہاں یکم فروردین کا دن ہوتا ہے جو شمسی کلینڈر کا پہلا دن شمار کیا جاتا ہے اور موجودہ سال 1394 شمسی کا سال ہے،ہر سال کو ایران میں کسی نہ کسی جانور کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے اس سال کو بکری کے سال کے طور پر منتخب کیا گیا ہے، یہ دن ایران اور افغانستان میں نئے سال کا پہلے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 21 مارچ سے دو ہفتہ قبل بازار میں رش کا سماں ہوتا ہے، یہ لوگ ان دنوں میں پڑے پیمانے پر خریداری کرتے ہیں ملبوسات کے علاوہ گھریلو استعمال کا سامان اور کھانے پینے کی اشیاء کی خریداری کرتے ہیں، لوگ پورا سال اس عید کے لیے پیسے جمع کرتے ہیں اور اس تہوار میں مختلف طریقوں سے خرچ کرتے ہیں، سرکاری طور پر یکم فروردین یعنی 21 مارچ سے لیکر 15 فروردین تک پورے ملک میں عام تعطیلات ہوتی ہیں سکول،دفاتر،بنک اور تمام سرکاری ادارے مکمل طور پر بند ہوتے ہیں، لوگ جو ملازمت کے سلسلہ میں دوسروں شھروں میں مقیم ہوتے ہیں عید کہ دنوں میں اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جاتے ہیں جسکی وجہ سے بڑے شریوں کے رونق ماند پڑ جاتی ہے، عید کے پہلے دو تین دن لوگ ایک دوسرے کے گراوں مدعو ہوتے ہیں اور یہ سلسلہ عید کے دو تین دن چلتا رہتا ہے، اسی کے بعد یہ لوگ ملک میں واقع تفریحی مقامات پر سیر و تفریح کے لیے جاتے ہیں اور کچھ دن اپنے گھروں سے دور زندگی میں اس عید سے لطف اندوز ہوتے ہیں، ایران میں لوگ پاکستان کی نسبت معاشی طور پر مستحکم ہیں اور تیل کے سستا ہونے کی وجہ سے ایران میں موجود لوگوں کے پاس ایک بڑی حد تک اپنے ذاتی گاڑیاں موجود ہیں، اور یہ لوگ ان دونوں میں اشیاء خوردونوش کو اپنی گاڑیوں میں رکھتے ہیں اور مسافرت کے لیے نکل جاتے ہیں، مملک میں موجود ایلیٹ کلاس ان دنوں میں بیرون ملک سفر کے لیے جاتے ہیں اور لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد اندرون ملک ہی تفریحی اور زیارتی مقامات جیسے مشھد، قم، اصفھان، شیراز، تبریز، حمدان، گیلان، ساری اور رامسر جیسے خوبصورت شرووں میں چلے جاتے ہیں، یہ لوگ ان دنوں میں اپنی اجتماعی زندگی کی مشکلات سے ہٹ کر ان دو ہفتوں میں زندگی سے بھر پور لطف اندوز ہوتے ہیں، چونکہ ایران کو ایک مذہبی ملک کے طور پر بیا پہچانا جاتا ہے تو اسی مناسبت سے نئے سال کے آغاز کے موقع پر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای ملت سے خطاب کرتے ہیں اور ملک میں پورے سال کی سیاسی پالیسی کا اعلان کرتے ہیں، آیت اللہ خامنہ ای بھی سیاسی اعتبار سے ہر سال کو ایک خاص نام سے ساتھ مخصوص کرتے ہیں جس کی بدولت اس دیے گئے نام کی مناسبت سے اس ملک میں سیاسی اصلاحات انجام دی جاتی ہیں، پچھلے چند سال میں اس اقدام کی بدولت بہت اسی اصلاحات ایران میں انجام دی گئی ہیں جو ایران میں اس کی ترقی کا پیش خیمہ سمجھی جاتی ہیں، موجودہ سال کو ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے حکومت اور قوم میں ہمدلی اور یک صدا ہونے کا سال قرار دیا ہے، اُنکا ہر سال کو کسی عنوان کے تحت انتخاب کرنا بہت اہمیت کاحامل ہے، انہوں نے نئے سال کے آغاز کے اپنے اس خطاب میں کہا کہ “ملت ایران کے لیے ہماری کچھ آرزوئیں ہیں اور یہ تمام آرزوئیں پوری ہو سکتی ہیں، ان آرزوں میں اقتصادی ترقی، علاقائی اور عالمی سطح پر اس کا وقار، مستحکم پوزیشن اور تیز رفتار علمی اور سائنسی ترقی شامل ہیں”، تمام سیاسی اور مذہبی اختلافات سے ہٹ کر اگر ایران پر اگر ایک اجمالی نظر ڈالی جائے تو یہ پورے خطے میں ثقافتی، ٹیکنالوجی اور سیاسی اعتبار سے سب سے مستکحم ملک ہے، جو اس ملک کے حکمرانوں کی اعلی سیاسی پالیسی جو کہ صرف اور صرف ایران کے مفاد میں ہے، کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اگر پاکستان خطے میں واقع اسلامی ممالک کے ساتھ مناسب خارجہ پالیسی کے ساتھ تعلقات استوار کرے تو پاکستان ان تمام اسلامی ممالک کے تعاون سے ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔

سید رضوان حیدر شیرازی




No comments:

Post a Comment