Thursday, 26 February 2015

کسی خوش فہمی میں نہ رہنا

عمران خان کسی خوش فہمی میں نہ رہنا کہ سرحد (کے پی کے ) کوئی پنجاب ، سندھ یا بلوچستان نہیں یہ لوگ آپ کی طرح نام کہ پشتون بھی نہیں ۔ ان لوگوں نے دوسرے صوبے کی طرح کبھی کسی جاگیردار یا چوھدراہٹ کے اسیر نہیں ۔اور آپکو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ کبھی دھوکہ دینے والے کو دوسری بار نہیں آزماتے ۔ اور انہوں نے آپ کے خان کے لیبل کوبھی ووٹ نہیں دیا بلکہ پاکستانی ہونے کہ ناطے اور آپ کہ بلند بانگ دعووُں کو آزمانے کے لیے ووٹ دیے تھے ۔ مگر افسوس سے کہنا پرتا ہے کہ آپ نے ایک بار نہیں کئی بار ہمارے لوگوں کو مایوس کیا۔مثلاً

١) جب آرمی سکول کے حملے کہ بارے میں باقاعدہ خط آپکی حکومت کے ذمہ داران کو ملا تھا جو ٹی وی پر خود آپکے

Interior ministry اینٹیر ئیر منسٹر ی کے سکٹریری تسلیم کر چکے ہیں ۔ اگر یہ کسی اور صوبے میں ہوتے تو آپ ساری حکومت کو مستعفی ہونے کے لیے پریس کانفرنس کر رہے ہوتے ۔ جبکہ آپ نے تو چیف منسٹر اور انٹرئیر منسٹر کو ایک لفظ تک کہنے کی زحمت بھی نہیں کی۔

٢ ) آپ نے دورہ بھی کیا بھی تو پورے لائو لشکر اور کروفر کہ ساتھ جیسے کہ آپ کو تو اپنی دلہن کو اپنی شان و شوکت دکھانی تھی اور دوسروں کو تو کنٹینر پر دن رات پروٹوکول کہ طعنے دیتے تھے۔ اب آپکے دعوے بھی جھوٹے ثابت ہوگئے کم از کم آپ سے

یہ توقع نہ تھی۔

٣) آپ کہتے ہیں کہ آرمی نے آپکو منع کیا تھا تو آپ آ جاتے ہم کو بھی پتہ چل جاتا کہ آرمی نے اپنے چیف کی شان میں کمی کی وجہ سے آپکو دورہ سے روکا تھا جبکہ آرمی کا آپکو یا کسی بھی پاکستانی لیڈر کو روکنے کا کوئی حق نہیں ۔ مگر اب یہ سب بیکار کے بہانے ہیں۔

٤) آپ دوسرے صوبوں کی کارکردگی پر ہمیشہ اعتراضات کی بارش کرتے رہے جبکہ ( پی ٹی آئی PTI ) میں آپ نے کیا تیر مارا ہے ۔ آپ کے صوبے کہ چیف منسٹر اور وزیر تو کنٹینر پر چار ماہ ڈانس کرنے میں مصروف تھے کہ کہیں آپ خفا ہو کر سیٹ کسی اور کو نہ دے دیں حالانکہ اگر آپ میں زرا بھی عقل اور ضمیر نام کی کوئی چیز ہوتی ۔۔تو آپ کبھی بھی اپنے چار پیاروں کو اسمبلی میں لانے کہ جنوں میں اس صوبے کو نظر انداز نہ کرتے آپکو تو جہانگیر ترین کہ ہیلی کاپٹر کا احسان اُتارنا تھا اور دوسرے پیاروں کو اسمبلی میں لانے کے لیے ( پی ٹی آئی PTI ) کی حکومت کو دھرنے میں نچوانے کہ بجائے اس صوبے کی حالت بہتر بنانے کہ لیے دن رات کام پر لگا دیتے اور پھر شاہد یہ بدترین حادثہ نہ ہوتا یا اگر ہوتا یا کم از کم کوئی آپکو اتنی شدید تنقید نہ ہو رہی ہوتی۔۔

بہرحال اب بھی وقت ہے ہوش کے ناخن لو ہم بھی نہیں چاہتے کہ آپ جھوٹے اور ناکام ہو کیونکہ ایسے حالات اگر مزید

رہے تو پھر ایک بات جان لو کہ پشتون اور ہزارے کہ غیور عوام آپکو دوسرا موقعہ نہیں دیںگے اور دوسرے صوبوں میں آپکو اپنی حثیت معلوم ہو ہی چکی ہے۔

٥) اس لیے ان اپنے چار پیاروں کو بھول کر الیکٹرانک ووٹنگ کے سسٹم کو منوانے کی کوشیش کروائیں اور یہ جس صوبے نے آپکو عزت دی اس کو احسان اور امتحان سمجھ کر خود کو قابل اعتماد ثابت کریں ۔

پشتو کی کہاوت ہے دشمن آپکی غلطیوں پر چاپلوسی سے پردہ ڈال کر ہنساتا ہے اور دوست آپکی غلطی پر آئینہ دیکھا کر رلاتا ہے باقی آپ کو بتانے کی وجہ یہ بھی ہے کہ ہم پشتون بہت ٹرانسپرینٹ ہوتے ہیں منافقت نہ خود کرتے ہیں نہ کسی منافق کو برداشت کرتے ہیں ۔۔۔۔ خدا حافظ ورنہ خدا ہی حافظ ہماری طرف سے۔۔۔۔۔۔

زیب محسود




No comments:

Post a Comment